سورة الأحقاف - آیت 30

قَالُوا يَا قَوْمَنَا إِنَّا سَمِعْنَا كِتَابًا أُنزِلَ مِن بَعْدِ مُوسَىٰ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ وَإِلَىٰ طَرِيقٍ مُّسْتَقِيمٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کہنے لگے : اے ہماری قوم ! ہم نے ایسی کتاب سنی ہے جو موسیٰ کے بعد نازل [٤٤] ہوئی ہے، وہ اپنے سے پہلے کتابوں کی تصدیق کرتی ہے، حق کی طرف اور سیدھی راہ کی طرف رہنمائی کرتی ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ قَالُوا يَا قَوْمَنَا إِنَّا سَمِعْنَا كِتَابًا أُنزِلَ مِن بَعْدِ مُوسَىٰ ﴾ ” انہوں نے کہا : اے قوم ! ہم نے ایک کتاب سنی ہے، جو موسیٰ (علیہ السلام)کے بعد نازل ہوئی ہے۔“ یہاں انجیل کا ذکر اس لئے نہیں کیا گیا کیونکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی کتاب انجیل کے لئے اصل اور بنی اسرائیل کے لئے احکام شریعت کی بنیاد ہے۔ انجیل تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی کتاب کی تکمیل اور بعض احکام میں ترمیم کرتی ہے۔ ﴿ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ يَهْدِي ﴾ ” اپنے سے پہلے کی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور راہنمائی کرتی ہے۔“ یعنی یہ کتاب جو ہم نے سنی ہے ﴿ إِلَى الْحَقِّ ﴾ ’ ’ حق کی طرف“حق سے مراد ہے،ہرمطلوب اور ہرخبر میں راہ صواب۔ ﴿ وَإِلَىٰ طَرِيقٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴾”اورسیدھے راستے کی طرف“ راہ نمائی کرتی ہے جواللہ تعالیٰ اور اس کی جنت تک پہنچاتا ہے ۔ مثلاً اللہ تعالیٰ کے بارے میں علم، نیز اس کے احکام دینی اور احکام جزا کاعلم ۔