وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ مَّا كَانَ حُجَّتَهُمْ إِلَّا أَن قَالُوا ائْتُوا بِآبَائِنَا إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
اور جب ان پر ہماری واضح آیات پڑھی جاتی ہیں تو اس کے سوا ان کے پاس اور کوئی دلیل نہیں ہوتی کہ وہ یہ کہہ دیتے کہ :’’اگر تم سچے ہو تو ہمارے آباء و اجداد [٣٧] کو اٹھا لاؤ‘‘
بنا بریں فرمایا : ﴿وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ مَّا كَانَ حُجَّتَهُمْ إِلَّا أَن قَالُوا ائْتُوا بِآبَائِنَا إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ﴾ ” اور جب ان پر ہماری واضح آیات پڑھی جاتی ہیں تو اس کے سوا ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہوتی کہ وہ کہہ دیتے ہیں: اگر تم سچے ہو تو ہمارے آباؤ اجداد کو اٹھا لاؤ۔“ یہ ان کی طرف سے اللہ تعالیٰ کی جناب میں گستاخی ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ سے یہ مطالبہ کیا اور اس زعم باطل میں مبتلا ہوئے کہ اللہ تعالیٰ کے رسولوں کی صداقت اس بات پر موقوف ہے کہ ان کے آباؤ و اجداد کو زندہ کر کے ان کے سامنے لایا جائے۔ انبیاء و رسل ان کے پاس کوئی بھی نشانی لے آئیں وہ ہرگز نہیں مانیں گے جب تک کہ رسول ان کا وہ مطالبہ پورا نہیں کرتے جو انہوں نے پیش کیا ہے۔