سورة الجاثية - آیت 24

وَقَالُوا مَا هِيَ إِلَّا حَيَاتُنَا الدُّنْيَا نَمُوتُ وَنَحْيَا وَمَا يُهْلِكُنَا إِلَّا الدَّهْرُ ۚ وَمَا لَهُم بِذَٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ ۖ إِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ لوگ کہتے ہیں۔ ’’یہ بس ہماری دنیا ہی زندگی ہے۔ یہاں ہم مرتے اور جیتے ہیں اور زمانہ ہی [٣٥] ہمیں ہلاک کرتا ہے‘‘ حالانکہ ان باتوں کا انہیں کچھ علم نہیں وہ محض گمان [٣٦] سے یہ باتیں کرتے ہیں۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ وَقَالُوا﴾ یعنی منکرین آخرت کہتے ہیں : ﴿مَا هِيَ إِلَّا حَيَاتُنَا الدُّنْيَا نَمُوتُ وَنَحْيَا وَمَا يُهْلِكُنَا إِلَّا الدَّهْرُ﴾ ” یہ تو سب صرف عادات ہیں اور گردش لیل و نہار کے ساتھ جاری ہیں کچھ لوگ مر جاتے ہیں اور کچھ لوگ جنم لیتے ہیں جو کوئی مر جاتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹ کر نہیں جاتا اور نہ اس کو اس کے عمل کی جزا و سزا ہی دی جائے گی۔ ان کا یہ قول بغیر کسی علم کے صادر ہوا ہے۔ ﴿إِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ﴾ پس انہوں نے معاد کا انکار کیا اور کسی دلیل و برہان کے بغیر سچے رسولوں کی تکذیب کی۔ یہ محض وہم و گمان اور ایسے استبعادات ہیں جو حقیقت سے خالی ہیں۔