أَفَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَٰهَهُ هَوَاهُ وَأَضَلَّهُ اللَّهُ عَلَىٰ عِلْمٍ وَخَتَمَ عَلَىٰ سَمْعِهِ وَقَلْبِهِ وَجَعَلَ عَلَىٰ بَصَرِهِ غِشَاوَةً فَمَن يَهْدِيهِ مِن بَعْدِ اللَّهِ ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ
بھلا آپ نے اس شخص کے حال پر بھی غور کیا جس نے اپنی خواہش نفس کو الٰہ [٣٣] بنا رکھا ہے اور اللہ نے علم کے باوجود [٣٤] اسے گمراہ کردیا اور اس کے کان اور دل پر مہر لگا دی اور اس کی آنکھ پر پردہ ڈال دیا ؟ اللہ کے بعد اب کون ہے جو اسے ہدایت دے سکے؟ کیا تم غور نہیں کرتے؟
اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿أَفَرَأَيْتَ﴾ کیا آپ نے اس گمراہ شخص کو دیکھا؟ ﴿مَنِ اتَّخَذَ إِلَـٰهَهُ هَوَاهُ﴾ ” جس نے اپنی خواہش نفس کو معبود بنا لیا۔“ جس راستے پر چاہا چلتا رہا، خواہ اس راستے پر چلنے کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے یا اس کو سخت ناپسند کرتا ہے۔ ﴿وَأَضَلَّهُ اللّٰـهُ عَلَىٰ عِلْمٍ﴾ اللہ تعالیٰ نے یہ جانتے ہوئے اسے گمراہی میں پھینک دیا کہ وہ ہدایت کے لائق نہیں اور نہ ہدایت کے ذریعے سے وہ پاک ہی ہوسکتا ہے۔ ﴿وَخَتَمَ عَلَىٰ سَمْعِهِ﴾ ” اور اس کے کانوں پر مہر لگا دی۔“ اس لئے وہ کوئی ایسی چیز نہیں سن سکتا جو اس کے لئے فائدہ مند ہو ﴿وَقَلْبِهِ﴾ ” اور اس کے دل پر“ پس وہ بھلائی کو یاد نہیں رکھ سکتا ﴿وَجَعَلَ عَلَىٰ بَصَرِهِ غِشَاوَةً﴾ ” اور اس کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا۔“ جو اسے حق دیکھنے سے روکتا ہے ﴿فَمَن يَهْدِيهِ مِن بَعْدِ اللّٰـهِ ﴾ ” پس کون ہے جو اس کو اللہ کے بعد ہدایت دے؟“ اس حال میں کہ اللہ تعالیٰ نے اس پر ہدایت کے دروازے بند کردیئے اور گمراہی کے دروازے کھول دیئے، کوئی شخص اس کو ہدایت سے بہرہ مند نہیں کرسکتا۔ اللہ تعالیٰ نے اس پر ظلم نہیں کیا بلکہ اس نے خود اپنے آپ پر ظلم کیا، اس نے ایسے اسباب اختیار کئے جو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مانع تھے۔ ﴿أَفَلَا تَذَكَّرُونَ﴾ ” کیا تم )اس چیز سے( نصیحت نہیں پکڑتے۔“ جو تمہیں فائدہ دے اور تم اسے اختیار کرتے اور جو چیز تمہیں نقصان دے تم اس سے اجتناب کرتے۔