وَسَخَّرَ لَكُم مَّا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مِّنْهُ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ
اور جو کچھ آسمانوں میں ہے یا زمین میں۔ سب کچھ ہی اس نے تمہارے لئے کام [١٧] پر لگا رکھا ہے۔ غور و فکر کرنے والے لوگوں کے لئے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں
﴿وَسَخَّرَ لَكُم مَّا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مِّنْهُ﴾ ” اور جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے، سب کو تمہارے لئے مسخر کردیا۔“ یعنی اپنے فضل و احسان سے۔ یہ آیت کریمہ آسمانوں اور زمین کے تمام اجسام اور ہر اس چیز کو شامل ہے جو اللہ تعالیٰ نے ان کے اندر ودیعت کی ہے، مثلاً سورج، چاند، کواکب، ستارے، سیارے، حیوانات کی مختلف انواع، درختوں اور پھلوں کی مختلف اصناف، معدنیات کی اقسام اور یدگر چیزیں جن کے اندر بنی آدم کے مصالح اور ان کی ضروریات ہیں۔ یہ چیز اس بات کو واجب ٹھہراتی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے میں پوری کوشش کریں اور اپنے فکر کو اس کی آیات اور حکمتوں میں تدبیر کرنے میں صرف کریں۔ بنابریں فرمایا : ﴿إِنَّ فِي ذٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ ﴾ ” بے شک اس میں غور و فکر کرنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں۔“ ان آیات میں سے اس کائنات کی تخلیق، اس کی تدبیر اور اس کی تسخیر ہے جو اللہ تعالیٰ کی مشیت کے نفوذ اور اس کی قدرت کے کمال پر دلالت کرتی ہے۔ اس کائنات میں پائی جانے والی مضبوطی، مہارت، انوکھی صنعت اور حسن تخلیق اس کی حکمت کاملہ اور اس کے علم کی دلیل ہے۔ اس کائنات کی وسعتیں اور اس کی عظمت و کثرت اللہ کے وسیع اقتدار و سلطنت پر دلالت کرتی ہیں۔ اس کائنات میں تخصیصات اور متضاد اشیاء کا وجود، اس حقیقت پر دلالت کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ اس کائنات میں موجود دینی اور دنیاوی منافع و مصالح اس کی بے پایاں رحمت، لامحدود و فضل و احسان اور اس کے گوناگوں لطف و کرم پر دلالت کرتے ہیں اور ان میں سے ہر چیز اس حقیقت پر دلالت کرتی ہے کہ وہ یکتا ہے اور وہی ایک معبود ہے جس کے سوا کوئی اس چیز کا مستحق نہیں کہ اس کی عبادت کی جائے، اس سے محبت کی جائے اور اس کے سامنے تذلل کا اظہار کیا جائے، نیز ہر چیز اس پر بھی دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے رسول جو کچھ لے کر آئے ہیں، سب صداقت پر مبنی ہے۔ یہ واضح عقلی دلائل ہیں جو کسی قسم کے شک و ریب کا شائبہ قول نہیں کرتے۔