إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةٍ مُّبَارَكَةٍ ۚ إِنَّا كُنَّا مُنذِرِينَ
کہ ہم نے اسے خیر و برکت والی [١] رات میں نازل کیا ہے کیونکہ ہمیں بلاشبہ اس سے ڈرانا [٢] مقصود تھا
﴿فِي لَيْلَةٍ مُّبَارَكَةٍ ﴾ یعنی خیر کثیر اور برکت والی رات میں، اس سے مراد لیلۃ القدر ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ یقیناً اللہ تبارک و تعالیٰ نے بہترین کلام کو سب راتوں اور دنوں سے افضل رات میں مخلوق میں سے افضل ہستی پر معززین اہل عرب کی زبان میں نازل فرمایا تاکہ اس کے ذریعے سے ان لوگوں کو ڈرائے جنہیں جہالت نے اندھا کر رکھا ہے اور بدبختی ان پر غالب آچکی ہے۔ پس وہ اس کے نور سے روشنی حاصل کریں، اس کی ہدایت کو اختیار کریں اور اس کے پیچھے چلیں، اس طرح انہیں دنیا و آخرت کی بھلائی حاصل ہوگی۔ اس لئے فرمایا: ﴿إِنَّا كُنَّا مُنذِرِينَ فِيهَا﴾ ” بے شک ہم لوگوں کو متنبہ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔ اس )فضیلت والی( رات میں۔“ جس میں قرآن نازل ہوا۔