فَذَرْهُمْ يَخُوضُوا وَيَلْعَبُوا حَتَّىٰ يُلَاقُوا يَوْمَهُمُ الَّذِي يُوعَدُونَ
آپ انہیں چھوڑیئے کہ وہ اپنی کج بحثوں اور کھیل کود میں لگے رہیں تاآنکہ وہ دن دیکھ لیں جس کا انہیں خوف دلایا جاتا ہے۔
﴿فَذَرْهُمْ يَخُوضُوا وَيَلْعَبُوا﴾ ” پس آپ انہیں چھوڑ دیں کہ وہ بے ہودہ کھیل کود میں لگے رہیں۔“ یعنی یہ باطل میں مبتلا ہو کر محال امور سے کھیلتے ہیں، ان کے علوم ضرر رساں ہیں ان میں کوئی نفع نہیں، وہ ایسے علوم میں بحث کرتے اور ان میں مشغول ہوتے ہیں جن کے ذریعے سے یہ لوگ حق اور دعوت کی مخالفت کرتے ہیں جو انبیاء و مرسلین لے کر آئے ہیں۔ ان کے اعمال محض لہو و لعب ہیں جو نفوس کا تزکیہ کرتے ہیں نہ ان سے معارف حاصل ہوتے ہیں۔ بنا بریں اللہ تعالیٰ نے انہیں اس انجام کی وعید سنائی ہے جس کا قیامت کے روز انہیں سامنا کرنا ہے۔ چنانچہ فرمایا : ﴿حَتَّىٰ يُلَاقُوا يَوْمَهُمُ الَّذِي يُوعَدُونَ ﴾ ” حتیٰ کہ جس دن کا ان سے وعدہ کیا جاتا وہ اس کو دیکھ لیں۔“ تب انہیں معلوم ہوگا کہ انہیں اس میں کیا حاصل ہوا کہ وہ دائمی بدبختی اور ہمیشہ رہنے والے عذاب میں پھنس گئے ہیں۔