وَنَادَوْا يَا مَالِكُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّكَ ۖ قَالَ إِنَّكُم مَّاكِثُونَ
وہ پکاریں گے : ’’اے مالک! تمہارا پروردگار ہمارا کام ہی تمام کر دے (تو اچھا ہے) وہ کہے گا : تم ہمیشہ یہیں رہو گے
﴿وَنَادَوْا﴾ ” اور وہ پکاریں گے۔“ درآں حالیکہ وہ آگ میں ہوں گے، شاید کہ انہیں کوئی آرام ملے۔ ﴿يَا مَالِكُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّكَ﴾ ” اے مالک ! تمہارا رب ہمارا کام تمام کر دے۔“ یعنی تیرا رب ہمیں موت دے دے تاکہ ہم عذاب سے آرام پائیں کیونکہ ہم شدید غم اور سخت عذاب میں مبتلا ہیں، ہم اس عذاب پر صبر کرسکتے ہیں نہ ہم میں اسے برداشت کرنے کی قوت ہے۔ ﴿قَالَ﴾ جب وہ جہنم کے داروغے ”مالک“ سے التماس کریں گے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرے کہ وہ انہیں موت عطا کر دے تو مالک جواب دے گا: ﴿إِنَّكُم مَّاكِثُونَ﴾ تم جہنم ہی میں رہو گے اور اس میں سے کبھی نہیں نکلو گے۔ انہیں ان کا مقصد حاصل نہیں ہوگا بلکہ انہیں ان کے مقصد کے بالکل الٹ جواب دیا جائے گا اور ان کے غم میں اور اضافہ ہوجائے گا۔