وَإِنَّهُ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَاتَّبِعُونِ ۚ هَٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ
اور وہ (عیسیٰ) تو قیامت کی ایک علامت [٦٠] ہے۔ لہٰذا اس (کے آنے) میں ہرگز شک نہ کرو اور میری پیروی کرو یہی سیدھی راہ ہے۔
﴿وَإِنَّهُ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ﴾ ” اور بے شک وہ قیامت کی نشانی ہیں۔“ یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا وجود قیامت کی دلیل ہے۔ وہ ہستی جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بغیر باپ کے وجود میں لانے پر قادر ہے، وہ مردوں کو ان کی قبروں میں سے دوبارہ زندہ کرنے کی قدرت بھی رکھتی ہے یا یہ اس بات کی دلیل ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آخری زمانے میں نازل ہوں گے اور ان کا نزول قیامت کی علامات میں سے ایک علامت ہے۔ ﴿فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا﴾ یعنی قیامت کے قائم ہونے کے بارے میں شک نہ کرو، اس کے بارے میں شک کرنا کفر ہے ﴿وَاتَّبِعُونِ﴾ اور جو میں نے تمہیں حکم دیا ہے اس کی تعمیل کرو اور جس سے روکا ہے اس سے اجتناب کرو۔ ﴿هَـٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ﴾ ”یہی سیدھا راستہ ہے۔“ جو اللہ تعالیٰ تک پہنچاتا ہے۔