وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ بِآيَاتِنَا إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَقَالَ إِنِّي رَسُولُ رَبِّ الْعَالَمِينَ
اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں [٤٥] دے کر فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف بھیجا تو موسیٰ نے جاکر کہا کہ : میں پروردگار عالم کا رسول ہوں
جب اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ وَاسْأَلْ مَنْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رُّسُلِنَا أَجَعَلْنَا مِن دُونِ الرَّحْمَـٰنِ آلِهَةً يُعْبَدُونَ ﴾(الزخرف:43؍45) تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی دعوت کا ذکر فرمایا جو انبیاء و مرسلین کی دعوت میں سب سے زیادہ شہرت رکھتی ہے، نیز اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اس کا سب سے زیادہ ذکر کیا ہے، پس اللہ تعالیٰ نے فرعون کے ساتھ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا حال بیان کیا، فرمایا : ﴿ وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ بِآيَاتِنَا ﴾ ” اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام)کو نشانیاں دے کر بھیجا۔“ جو قطعی طور پر دلالت کرتی ہیں کہ جو چیز حضرت موسیٰ علیہ السلام لے کر آئے ہیں وہ صحیح ہے، مثلاً عصا، سانپ، ٹڈی دل بھیجنا، جوئیں پڑنا اور دیگر تمام آیات اور معجزات وغیرہ ﴿إِلَىٰ فِرْعَوْنَ وَمَلَئِهِ فَقَالَ إِنِّي رَسُولُ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴾ ” فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف، تو اس نے کہا : میں رب العالمین کی طرف سے رسول ہوں۔“ سو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ان کو اپنے رب کے اقرار کی دعوت دی اور انہیں غیر اللہ کی عبادت سے روکا۔