وَلَن يَنفَعَكُمُ الْيَوْمَ إِذ ظَّلَمْتُمْ أَنَّكُمْ فِي الْعَذَابِ مُشْتَرِكُونَ
اور (انہیں کہا جائے گا) جب تم ظلم کرچکے ہو تو آج تمہیں (ایسی گفتگو) کچھ نفع نہیں دے سکتی۔ تم سب عذاب میں برابر [٣٩] کے شریک ہو۔
﴿ وَلَن يَنفَعَكُمُ الْيَوْمَ إِذ ظَّلَمْتُمْ أَنَّكُمْ فِي الْعَذَابِ مُشْتَرِكُونَ ﴾ ” قیامت کے روز تمہارا اپنے ساتھیوں اور دوستوں کے ساتھ عذاب میں اشتراک تمہارے کسی کام نہ آئے گا، چونکہ تم ظلم میں ایک دوسرے کے ساتھی تھے اس لئے اس عذاب میں بھی ایک دوسرے کے ساتھی ہو۔ مصیبت میں تسلی بھی تمہارے کوئی کام نہ آئے گی۔ کیونکہ جب دنیا میں مصیبت واقع ہوتی ہے اور مصیبت زدگان اس میں مشترک ہوجاتے ہیں اور ساتھی بن جاتے ہیں تو ان کی مصیبت قدرے ہلکی ہوجاتی ہے اور وہ ایک دوسرے کو تسلی دیتے ہیں۔ آخرت کی مصیبت میں تو ہر قسم کی عقوبت جمع ہوگی، اس میں ادنیٰ سی راحت بھی نہ ہوگی۔ یہاں تک کہ یہ دنیاوی راحت بھی نہ ہوگی اے ہمارے رب! ہم تجھ سے عافیت کا سوال کرتے ہیں تو ہمیں اپنی رحمت سے راحت عطا کرنا۔