سورة الزخرف - آیت 5

أَفَنَضْرِبُ عَنكُمُ الذِّكْرَ صَفْحًا أَن كُنتُمْ قَوْمًا مُّسْرِفِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

تو کیا ہم تمہیں درگزر کرتے ہوئے تمہاری طرف یہ ذکر بھیجنا چھوڑ دیں گے صرف اس لئے کہ تم حد سے بڑھے [٥] ہوئے لوگ ہو؟

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا کہ اس کی حکمت اور اس کا فضل تقاضا کرتے ہیں کہ وہ اپنے بندوں کو مہمل اور آزادانہ چھوڑے، ان کی طرف رسول بھیجے اور ان پر کتاب نازل کرے، خواہ وہ حد سے گزرنے والے ظالم ہی کیوں نہ ہوں، اس لئے فرمایا : ﴿ أَفَنَضْرِبُ عَنكُمُ الذِّكْرَ صَفْحًا ﴾ یعنی کیا ہم تم لوگوں سے تمہارے اعراض اور عدم اطاعت کی بنا پر منہ موڑ کر تمہاری طرف نصیحت نازل کرنا چھوڑ دیں؟ نہیں بلکہ ہم تم پر کتاب نازل کریں گے جس میں تمہارے لئے ہر چیز واضح کریں گے۔ اگر تم ایمان لائے اور راہ راست پر چلے تو یہ تمہیں عطا کی گئی توفیق ہے ورنہ تم پر حجت قائم ہوجائے گی اور تمہارا معاملہ تمہارے سامنے واضح ہوجائے گا۔