سورة فصلت - آیت 45

وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ فَاخْتُلِفَ فِيهِ ۗ وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ ۚ وَإِنَّهُمْ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مُرِيبٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تھی تو اس میں (بھی) اختلاف [٥٩] کیا گیا۔ اور اگر آپ کے پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے سے طے شدہ نہ ہوتی تو ان کے درمیان فیصلہ چکا دیا جاتا اور یہ لوگ بھی اس (قرآن) کی نسبت ایسے شک میں پڑے ہیں جو انہیں بے چین کئے دیتا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿ وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ ﴾ ” اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام)کو بھی کتاب عطا کی تھی“ جس طرح آپ کو کتاب عطا کی ہے۔ لوگوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ بھی وہی سلوک کیا جو آپ کے ساتھ کر رہے ہیں۔ پس لوگوں نے اس کتاب کے بارے میں اختلاف کیا۔ ان میں سے کچھ لوگ اس کتاب پر ایمان لے آئے، انہوں نے اس سے راہنمائی حاصل کی اور اس سے مستفید ہوئے اور کچھ لوگوں نے اس کتاب کی تکذیب کی اور اس سے مستفید نہ ہوسکے۔ اگر اللہ تعالیٰ اپنے حلم اور سابقہ فیصلے کی بنا پر ان پر عذاب کو ایک مدت مقررہ تک مؤخر نہ کرتا، جس سے یہ عذاب آگے پیچھے نہیں ہوسکتا : ﴿ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ ﴾ ” تو ان کے درمیان فیصلہ ہوچکا ہوتا“ جس سے اہل ایمان اور کفار کے درمیان فرق واضح ہوجاتا اور کافروں کو اسی حال میں ہلاک کردیا جاتا کیونکہ ان کی ہلاکت کا سبب پورا ہوچکا تھا: ﴿ وَإِنَّهُمْ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مُرِيبٍ ﴾ ” اور یہ اس (قرآن) کے بارے میں شک میں مبتلا ہیں۔“ شک نے ان کو اس مقام پر پہنچا دیا ہے، جہاں وہ متزلزل ہوگئے ہیں، اس لئے انہوں نے اس کی تکذیب کی اور اس کا انکار کیا۔