سورة آل عمران - آیت 135

وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّهَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ وَمَن يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا اللَّهُ وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَىٰ مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ایسے لوگوں سے جب کوئی برا کام ہوجاتا ہے یا وہ اپنے آپ پر ظلم کر بیٹھتے [١٢١] ہیں تو فوراً انہیں اللہ یاد آجاتا ہے اور وہ اپنے گناہوں کی معافی مانگنے لگتے ہیں اور اللہ کے سوا اور کون ہے جو گناہ معاف کرسکے؟ اور وہ دیدہ دانستہ [١٢٢] اپنے کئے پر اصرار نہیں کرتے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کی اس معذرت کا ذکر فرمایا جو وہ اپنے جرائم اور گناہوں کے بارے میں اپنے رب کے سامنے پیش کرتے ہیں ﴿وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ ﴾ یعنی جب کبھی ان سے کوئی بڑا یا چھوٹا گناہ صادر ہوجاتا ہے تو وہ فوراً توبہ اور استغفار کرتے ہیں اور اپنے رب اور اس کی وعید کو یاد کرتے ہیں جو اس نے نافرمانوں کو سنا رکھی ہے اور اپنے رب کے اس وعدے کو یاد کرتے ہیں جو اس نے اہل تقویٰ سے کر رکھا ہے۔ پس وہ گناہوں کو ترک کرنے اور ان پر نادم ہونے کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ سے اپنے ان گناہوں کی مغفرت طلب کرتے ہیں اور اس سے اپنے عیوب پر پردہ پوشی کا سوال کرتے ہیں۔ بنا بریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ﴿وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَىٰ مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ ﴾ ” اور وہ جانتے ہوئے اپنی بد اعمالیوں پر اڑتے نہیں ہیں“