سورة غافر - آیت 56

إِنَّ الَّذِينَ يُجَادِلُونَ فِي آيَاتِ اللَّهِ بِغَيْرِ سُلْطَانٍ أَتَاهُمْ ۙ إِن فِي صُدُورِهِمْ إِلَّا كِبْرٌ مَّا هُم بِبَالِغِيهِ ۚ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ ۖ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جو لوگ بغیر کسی سند کے جو ان کے پاس آئی ہو اللہ کی آیات میں جھگڑا کرتے ہیں ان کے دلوں میں تکبر بھرا [٧٣] ہوتا ہے مگر وہ اس بڑائی کو پا نہیں سکتے (جس کی وہ آرزو رکھتے ہیں) لہٰذا آپ (ان کی شرارتوں سے) اللہ کی پناہ مانگیے [٧٤]۔ بلاشبہ وہ سب کچھ سننے والا، دیکھنے والا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ وہ لوگ جو باطل کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کی آیات کا ابطال کرنے کے لئے کسی دلیل اور حجت کے بغیر جھگڑتے ہیں، ان کا یہ جلال، حق اور اس کے لانے والے کے بارے میں، ان کے سینوں میں موجود تکبر کی وجہ سے صادر ہوتا ہے۔ وہ اپنے باطل نظریات کے ذریعے سے حق پر غالب آنا چاہتے ہیں اور یہی ان کا مقصد اور یہی ان کی مراد ہے مگر ان کا یہ مقصد کبھی حاصل ہوگا نہ ان کی یہ مراد کبھی پوری ہوگی۔ یہ صریح نص اور واضح بشارت ہے کہ جو کوئی حق کے خلاف بحث و جدال کرتا ہے وہ مغلوب ہوتا ہے اور جو حق کے خلاف تکبر کا رویہ رکھتا ہے وہ نہایت ذلیل و خوار ہوتا ہے۔ ﴿ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰـهِ ﴾ ” لہٰذا آپ )ان کی شرارتوں سے( اللہ کی پناہ مانگیے“ یعنی اللہ کی پناہ طلب کریں۔ یہاں یہ ذکر نہیں فرمایا کہ آپ کس چیز سے پناہ طلب کریں؟ درحقیقت اس سے عموم مراد ہے، یعنی کبر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کریں جو حق کے مقابلے میں تکبر کا موجب ہے، شیاطین جن و انس سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کریں اور ہر قسم کے شر سے اللہ کی پناہ طلب کریں۔ ﴿ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ ﴾ وہ تمام آوازوں کو ان کے اختلاف کے باوجود سنتا ہے ﴿الْبَصِيرُ ﴾ تمام مرئیات، خواہ وہ کسی بھی زمان و مکان میں ہوں، اس کی نظر میں ہیں۔