سورة غافر - آیت 22

ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانَت تَّأْتِيهِمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَكَفَرُوا فَأَخَذَهُمُ اللَّهُ ۚ إِنَّهُ قَوِيٌّ شَدِيدُ الْعِقَابِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ اس لئے ہوا کہ ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل [٣٠] لے کر آئے تو انہوں نے انکار کردیا۔ چنانچہ اللہ نے انہیں پکڑ لیا۔ اللہ تعالیٰ یقیناً بڑی قوت والا اور سخت سزا دینے والا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿فَأَخَذَهُمُ اللّٰـهُ﴾ ” پھر اللہ تعالیٰ نے انہیں پکڑ لیا“ اپنے عذاب کے ساتھ ﴿بِذُنُوبِهِمْ﴾ ” ان کے گناہوں کی وجہ سے“ جبکہ انہوں نے ان گناہوں پر اصرار کیا اور ان پر جمے رہے ﴿إِنَّهُ قَوِيٌّ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴾ ” بے شک وہ صاحب قوت اور سخت عذاب دینے والا ہے۔“ اللہ تبارک و تعالیٰ کی قوت کے سامنے ان کی قوت کسی کام نہ آئی بلکہ قوم عاد، سب سے طاقتور قوم تھی، جو کہا کرتے تھے ﴿ مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً ﴾ (حم السجدۃ:41؍15) ”ہم سے زیادہ طاقتور کون ہے؟‘‘ اللہ تعالیٰ نے ان پر ہوا بھیجی جس نے ان کے قویٰ مضحمل کردیئے اور ان کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے رسولوں کی تکذیب کرنے والوں کے احوال کا نمونہ بیان فرمایا، یعنی فرعون اور اس کے لشکروں کی مثال، چنانچہ فرمایا :