سورة الزمر - آیت 59

بَلَىٰ قَدْ جَاءَتْكَ آيَاتِي فَكَذَّبْتَ بِهَا وَاسْتَكْبَرْتَ وَكُنتَ مِنَ الْكَافِرِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(اللہ فرمائے گا) کیوں نہیں۔ تیرے پاس میری آیات آئیں تو تو نے انہیں جھٹلا دیا اور اکڑ بیٹھا اور تو تو تھا ہی کافروں میں [٧٦] سے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ فرمائے گا کہ اس کا دنیا میں دوبارہ بھیجا جانا ممکن ہے نہ مفید، یہ تو محض باطل آرزو ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں کیونکہ انسان کو دنیا میں دوبارہ نہیں بھیجا جائے گا اگر اسے دنیا میں بھیج بھی دیا جائے تو پہلے بیان اور احکامات کے بعد اب کوئی نیا بیان اور حکم نہیں آئے گا۔ ﴿بَلَىٰ قَدْ جَاءَتْكَ آيَاتِي﴾ ” کیوں نہیں میری آیتیں تیرے پاس پہنچ گئی تھیں“ جو حق پر دلالت کرتی تھیں، ایسی دلالت کہ اس میں کوئی شک نہیں رہ جاتا تھا۔ ﴿ فَكَذَّبْتَ بِهَا وَاسْتَكْبَرْتَ﴾ ” تو نے ان کو جھٹلایا اور تکبر کیا“ اور تکبر کی بنا پر تو نے ان کی اتباع نہیں کی ﴿وَكُنتَ مِنَ الْكَافِرِينَ﴾ ” اور تو کافر بن گیا۔“ اس لئے دنیا کی طرف لوٹائے جانے کا مطالبہ عبث ہے۔ ﴿وَلَوْ رُدُّوا لَعَادُوا لِمَا نُهُوا عَنْهُ وَإِنَّهُمْ لَكَاذِبُونَ ﴾ (الانعام:6؍28)” اگر انہیں پھر دنیا کی زندگی کی طرف واپس بھیجا جائے تو پھر وہی سب کچھ کریں گے جس سے ان کو روکا گیا تھا اور بے شک وہ جھوٹے ہیں۔ “