قُل لِّلَّهِ الشَّفَاعَةُ جَمِيعًا ۖ لَّهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
آپ ان سے کہئے کہ سفارش پوری کی پوری اللہ ہی کے [٦٠] اختیار میں ہے۔ آسمانوں اور زمین میں اسی کی حکومت ہے۔ پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
﴿قُل﴾ آپ ان مشرکین سے کہہ دیجیے : ﴿لِّلَّـهِ الشَّفَاعَةُ جَمِيعًا﴾ ” سفارش تو سب اللہ ہی کے اختیار میں ہے“ کیونکہ تمام معاملات اللہ تعالیٰ ہی کے اختیار میں ہیں۔ ہر سفارش کرنے والا اللہ سے ڈرتا ہے۔ کسی کی مجال نہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کیپ اس، اس کی اجازت کے بغیر کسی کی سفارش کرسکے اور جب اللہ تعالیٰ اپنے بندے پر رحم کرنا چاہتا ہے تو معزعز سفارشی کو اپنے ہاں سفارش کرنے کی اجازت عطا کردیتا ہے۔ یہ اس کی طرف سے ان دونوں پر رحمت ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے متحقق فرمایا کہ شفاعت تمام تراسی کا اختیار ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿ لَّهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ﴾ ” آسمانوں اور زمین کی حکومت اسی کے لئے ہے“ یعنی ان میں ذوات، افعال اور صفات جو کچھ بھی ہیں سب اللہ تعالیٰ کی ملکیت میں ہیں، لہٰذا واجب ہے کہ سفارش اسی سے طلب کی جائے جو اس کا مالک ہے اور اسی کے لئے عبادات کو خالص کیا جائے ﴿ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ﴾ ” پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔“ اور وہ صاحب اخلاص کو ثواب جزیل عطا کرے گا اور جس نے شرک کیا اسے درد ناک عذاب میں مبتلا کرے گا۔