لِيُكَفِّرَ اللَّهُ عَنْهُمْ أَسْوَأَ الَّذِي عَمِلُوا وَيَجْزِيَهُمْ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ الَّذِي كَانُوا يَعْمَلُونَ
تاکہ اللہ ان سے وہ برائیاں دور کردے جو انہوں [٥١] نے کی تھیں اور جو اچھے کام وہ کرتے رہے انہی کے لحاظ سے انہیں ان کا اجر عطا کرے
﴿ لِيُكَفِّرَ اللّٰـهُ عَنْهُمْ أَسْوَأَ الَّذِي عَمِلُوا وَيَجْزِيَهُمْ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ الَّذِي كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾ ” تاکہ اللہ ان سے برائیوں کو جو انہوں نے کیں دور کرے اور نیک کاموں کا جو وہ کرتے رہے بہتر بدلہ دے۔“ انسانی عمل کے تین احوال ہیں : اول : بدترین عمل۔ دوم : بہترین عمل۔ سوم : نہ برا نہ اچھا۔ یہ آخری قسم مباحات کے زمرے میں آتی ہے، جن پر کوئی ثواب و عقاب مترتب نہیں ہوتا۔ بدترین اعمال سب معاصی اور نافرمانیاں اور بہترین اعمال سب نیکیاں ہیں۔ اس تفصیل سے آیت کریمہ کا معنی واضح ہوجاتا ہے۔ فرمایا ﴿لِيُكَفِّرَ اللّٰـهُ عَنْهُمْ أَسْوَأَ الَّذِي عَمِلُوا﴾ یعنی ان کے تقویٰ اور احسان کے سبب سے ان کے صغیرہ گناہوں کو مٹا دے گا۔ ﴿وَيَجْزِيَهُمْ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ الَّذِي كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾ یعنی ان کی نیکیوں اور تقویٰ کے سبب سے ان کو ان کی تمام نیکیوں کا اجر ملے گا۔ ﴿ إِنَّ اللّٰـهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ وَإِن تَكُ حَسَنَةً يُضَاعِفْهَا وَيُؤْتِ مِن لَّدُنْهُ أَجْرًا عَظِيمًا﴾ (النساء :4؍40) ” اللہ کسی پر ذرہ بھر ظلم نہیں کرتا۔ اگر نیکی ہو تو وہ اسے دوگنا کردیتا ہے اور اسے اپنی طرف سے بہت بڑا اجر عطا کرتا ہے۔ “