لَهُم مِّن فَوْقِهِمْ ظُلَلٌ مِّنَ النَّارِ وَمِن تَحْتِهِمْ ظُلَلٌ ۚ ذَٰلِكَ يُخَوِّفُ اللَّهُ بِهِ عِبَادَهُ ۚ يَا عِبَادِ فَاتَّقُونِ
ان کے اوپر بھی آگ کے سائبان [٢٥] ہوں گے اور ان کے نیچے بھی۔ اسی بات سے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے۔ اے میرے بندو! مجھ سے ڈرتے رہو
پھر اللہ تعالیٰ نے اس بدتر بدبختی کا ذکر فرمایا جس میں یہ لوگ مبتلا ہوں گے چنانچہ فرمایا : ﴿لَهُم مِّن فَوْقِهِمْ ظُلَلٌ مِّنَ النَّارِ﴾ ” ان کے اوپر آگ کے سائبان ہوں گے۔“ یعنی بادل کے مانند عذاب کے بڑے بڑے ٹکڑے ہوں گے۔ ﴿ وَمِن تَحْتِهِمْ ظُلَلٌ﴾ ” اور ان کے نیچے بھی (آگ کے) سائبان ہوں گے“ ﴿ذٰلِكَ﴾ یعنی جہنمیوں کے عذاب کا یہ وصف جو ہم نے بیان کیا ہے ایک ایسا کوڑا ہے جس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو اپنی رحمت کے سائے کی طرف ہانکتا ہے۔ ﴿يُخَوِّفُ اللّٰـهُ بِهِ عِبَادَهُ يَا عِبَادِ فَاتَّقُونِ ﴾ ” اللہ اس عذاب کے ذریعے سے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے، لہٰذا اے میرے بندو ! مجھ سے ڈرتے رہو۔“ یعنی اللہ تعالیٰ نے جہنمیوں کے لئے جو عذاب تیار کر رکھا ہے، یہ اس کے بندوں کو تقویٰ کی طرف بلاتا ہے اور ان امور پر زجر و توبیخ ہے جو عذاب کے موجب ہیں۔ پاک ہے وہ ذات جو ہر چیز میں اپنے بندوں پر رحم کرتی ہے، جس نے اپنے (اللہ)تک پہنچانے والے راستوں کو ان کے لئے نہایت سہل بنایا، ان پر گامزن ہونے کے لئے ان کو آمادہ کیا اور ہر ایسے طریقے سے ان کو ترغیب دی جن کے ذریعے سے نفوس انسانی میں شوق پیدا ہوتا ہے اور اس سے قلب کو اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے سوا دیگر اعمال سے ڈرایا ہے اور ان کے سامنے ان اسباب کا بھی ذکر کیا ہے جو انہیں ان اعمال کو ترک کرنے سے روکتے ہیں۔