سورة ص - آیت 83

إِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

بجز تیرے ان بندوں کے جنہیں تو نے خالص کرلیا [٧٤] ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿إِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ﴾ ” ان لوگوں کے سوا جن کو تو نے خاص کرلیا ہے۔‘‘ ابلیس کو معلوم تھا کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو اس کے مکروفریب سے بچا لے گا۔ اس میں یہ بھی احتمال ہے کہ (باء) استعانت کے لئے ہو۔ چونکہ ابلیس کو معلوم ہے کہ وہ ہر لحاظ سے عاجز اور بے بس ہے اور اللہ تعالیٰ کی مشیت کے بغیر کسی کو گمراہ نہیں کرسکتا، تو اس نے اولاد آدم کو گمراہ کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ کی عزت سے مدد چاہی، حالانکہ وہ اللہ تعالیٰ کا حقیقی دشمن ہے۔۔۔ اے ہمارے رب ! ہم تیرے انتہائی عاجز اور قصور وار بندے ہیں ہم تیری ہر نعمت کا اقرار کرتے ہیں، ہم اس ہستی کی اولاد ہیں جس کو تو نے عزت و شرف اور اکرام و تکریم سے سرفراز فرمایا۔ ہم تیری عظیم عزت و قدرت اور تمام مخلوق کے لئے تیری بے پایاں رحمت کے ذریعے سے تجھ سے مدد مانگتے ہیں، جو ہم پر بھی سایہ کناں ہے جس کے ذریعے سے تو نے ہم سے اپنی ناراضی کو دور فرمایا ہے، ہمیں شیطان کی محاربت و عداوت، اس کے شر اور شرک سے سلامت رہنے میں ہماری مدد فرما۔ اے ہمارے رب ! ہم تجھ پر حسن ظن رکھتے ہیں کہ تو ہماری دعا قبول فرمائے گا ہم تیرے اس وعدے پر یقین رکھتے ہیں جس میں تو نے فرمایا تھا :﴿ وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ﴾ (عافر : 40؍60) ” اور تمہارے رب نے کہا، مجھے پکارو میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا۔‘‘ اے ہمارے رب ! ہم نے تیرے حکم کے مطابق تجھ کو پکارا ہے پس جیسا کہ تو نے ہمارے ساتھ وعدہ کیا ہے ہماری دعا کو قبول فرما۔ ﴿إِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيعَادَ﴾( آل عمران : 3؍194) ” بے شک تو اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔‘‘