سورة آل عمران - آیت 111

لَن يَضُرُّوكُمْ إِلَّا أَذًى ۖ وَإِن يُقَاتِلُوكُمْ يُوَلُّوكُمُ الْأَدْبَارَ ثُمَّ لَا يُنصَرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ لوگ معمولی تکلیف [١٠١] پہنچانے کے سوا تمہارا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکتے۔ اگر یہ لوگ تم سے جنگ کریں تو دم دبا کر بھاگ نکلیں گے پھر انہیں کہیں سے بھی مدد نہ مل سکے گی

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

لیکن اللہ کا اپنے مومن بندوں پر یہ لطف و کرم ہے کہ اس نے دشمن کے ناپاک منصوبوں کو ناکام بنا دیا اور مومنوں کو ان سے نہ دینی نقصان پہنچا، نہ جسمانی، وہ زیادہ سے زیادہ جو کچھ کرسکتے ہیں وہ یہ ہے کہ زبان سے تکلیف پہنچا سکتے ہیں اور یہ چیز ایسی ہے کہ اس سے کوئی بھی دشمن بچ نہیں سکتا۔ اگر وہ مومنوں سے جنگ کریں گے تو پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے۔ ان کی یہ ہزیمت دائمی ہوگی اور ان کی ذلت ہمیشہ رہے گی۔ ان کی کبھی مدد نہیں کی جائے گی۔ اس لیے اللہ نے ان کا انجام یہ بتایا کہ باطنی طور پر وہ ذلت کا شکار ہوں گے اور ظاہری طور پر فقر و مسکنت کا۔ لہٰذا وہ کہیں اطمینان اور سکون سے نہیں رہ سکیں گے۔