هَٰذَا ذِكْرٌ ۚ وَإِنَّ لِلْمُتَّقِينَ لَحُسْنَ مَآبٍ
یہ تو ان کا ذکر ہے (جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سب) پرہیزگاروں [٥٥] کے لئے اچھا ٹھکانہ ہے۔
﴿هَـٰذَا ﴾ ” یہ“ یعنی انبیاء و مرسلین اور ان کے اوصاف کا تذکرہ تو ﴿ ذِكْرٌ﴾ ” نصیحت ہے‘‘ اس نصیحت کرنے والے قرآن کریم میں تاکہ ان کے احوال سے نصیحت حاصل کرنے والے نصیحت حاصل کریں، اقتدا کرنے والے ان کے اوصاف حمیدہ کی پیروی کے مشتاق ہوں اور ان اوصاف زکیّہ اور ثنائے حسن کی معرفت حاصل ہو، جن سے اللہ تعالیٰ نے ان کو سرفراز فرمایا۔ یہ بھی ذکر کی ایک قسم ہے، یعنی اہل خیر کا تذکرہ اہل خیر اور اہل شرکی جز او سزا کا تذکرہ بھی ذکر ہی کی ایک قسم ہے، اس لیے فرمایا : ﴿وَإِنَّ لِلْمُتَّقِينَ﴾ یعنی ان تمام مومنین اور مومنات کے لیے جو اپنے رب کے حکم کی تعمیل اور نواہی سے اجتناب کے ذریعے سے تقوی اختیار کرتے ہیں ﴿لَحُسْنَ مَآبٍ﴾ بہترین ٹھکانا اور خوب ترین مرجع ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے اس بہترین ٹھکانے کی تفصیل بیان کرتے ہوئے فرمایا :