وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا بَاطِلًا ۚ ذَٰلِكَ ظَنُّ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ كَفَرُوا مِنَ النَّارِ
اور ہم نے آسمان، زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے یہ چیزیں فضول [٣٥] ہی پیدا نہیں کردیں۔ یہ تو ان لوگوں کا گمان ہے جو کافر ہیں اور ایسے کافروں کے لئے دوزخ کی آگ سے ہلاکت ہے
اللہ تبارک و تعالیٰ آسمانوں اور زمین کی تخلیق کی حکمت کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے، نیز یہ کہ اس نے زمین و آسمان کو باطل، یعنی بغیر کسی فائدے اور مصلحت کے کھیل تماشے کے طور پر عبث پیدا نہیں کیا: ﴿ ذٰلِكَ ظَنُّ الَّذِينَ كَفَرُوا﴾ ” یہ ان لوگوں کا گمان ہے جنہوں نے کفر کیا ہے“ اپنے رب کے ساتھ کہ وہ اپنے رب کے بارے میں ایسا گمان رکھتے ہیں جو اس کے جلال کے لائق نہیں۔ ﴿فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ كَفَرُوا مِنَ النَّارِ﴾ ” پس کافروں کے لئے آگ کی ہلاکت ہے۔“ یہ آگ ہے جو ان سے حق حاصل کرے گی اور انہیں پوری طرح عذاب میں مبتلا کرے گی۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ اور حق کی خاطر تخلیق فرمایا ہے، ان کو اس لئے تخلیق فرمایا تاکہ بندوں کو معلوم ہوجائے کہ اللہ تعالیٰ کا مل علم، کامل قدرت اور لامحدود قوت کا مالک ہے اور وہی اکیلا معبود ہے اور وہ معبود نہیں ہیں جو زمین و آسمان میں ایک ذرہ بھی تخلیق نہیں کرسکتے۔ حیات بعد الموت حق ہے اور قیامت کے روز اللہ نیکوکاروں اور بدکاروں کے درمیان فیصلہ فرمائے گا۔