إِنَّ هَٰذَا أَخِي لَهُ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ نَعْجَةً وَلِيَ نَعْجَةٌ وَاحِدَةٌ فَقَالَ أَكْفِلْنِيهَا وَعَزَّنِي فِي الْخِطَابِ
یہ میرا بھائی ہے۔ اس کے پاس ننانوے دنبیاں ہیں اور میرے پاس صرف ایک ہی دنبی ہے۔ اب یہ کہتا ہے کہ وہ بھی مجھے دے دے اور گفتگو میں بھی اس [٢٧] نے مجھے دبا لیا ہے۔
ان میں سے ایک نے کہا: ﴿إِنَّ هَـٰذَا أَخِي ﴾ ” بے شک یہ میرا بھائی“ یعنی اس نے دین، نسب یا دوستی کی اخوت کا ذکر کیا جو تقاضا کرتی ہے کہ زیادتی نہ کی جائے۔ اس بھائی سے زیادتی کا صادر ہونا غیر کی زیادتی سے بڑھ کر تکلیف دہ ہے ﴿ لَهُ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ نَعْجَةً ﴾ ” اس کی ننانوے دنبیاں ہیں“ اور یہ خیر کثیر ہے اور اس چیز پر قناعت کی موجب ہے جو اللہ تعالیٰ نے اس کو عطا کی ہے ﴿وَلِيَ نَعْجَةٌ وَاحِدَةٌ﴾ ” اور میرے پاس ایک دنبی ہے“ یہ اس میں بھی طمع رکھتا ہے۔ ﴿فَقَالَ أَكْفِلْنِيهَا ﴾ اس کے بارے میں یہ کہتا ہے کہ میری خاطر اسے چھوڑ دے اور اسے میری کفالت میں دے دے ﴿وَعَزَّنِي فِي الْخِطَابِ ﴾ اور اس نے بات چیت میں مجھے دبا لیا ہے حتیٰ کہ وہ میری دنبی کو حاصل کرنے ہی والا ہے۔