ص ۚ وَالْقُرْآنِ ذِي الذِّكْرِ
ص۔ قرآن کی قسم جو سراسر نصیحت ہے۔
یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے قرآن کے حال اور قرآن کو جھٹلانے والوں کے حال کا بیان ہے جو انہوں نے قرآن اور قرآن لانے والے کے ساتھ روا رکھا۔ فرمایا : ﴿ص وَالْقُرْآنِ ذِي الذِّكْرِ﴾ ” ص، قسم ہے قرآن کی جو سراسر نصیحت ہے۔“ یعنی جو قدر عظیم اور شرف کا حامل ہے، جو بندوں کو ہر اس چیز کی یاد دہانی کراتا ہے جس کے وہ محتاج ہیں، مثلاً اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات اور افعال کا علم، احکام شرعیہ کا علم اور قیامت اور جزا و سزا کا علم۔ قرآن انہیں ان کے دین کے اصول و فروع کا علم عطا کرتا ہے۔ جس چیز پر قسم کھائی گئی ہے یہاں اس کو ذکر کرنے کی حاجت نہیں، کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ جس کی قسم کھائی گئی ہے اور جس پر قسم کھائی گئی ہے دونوں ایک ہی چیز کے نام ہیں اور وہ ہے قرآن، جو اس وصف جلیل سے موصوف ہے۔ جب قرآن اس وصف سے موصوف ہے تو معلوم ہوا کہ بندوں کے لئے اس کی ضرورت ہر ضرورت سے بڑھ کر ہے اور بندوں پر فرض ہے کہ وہ ایمان اور تصدیق کے ساتھ اس کو قبول کریں۔ اس سے ان امور کا استباط کریں جن سے نصیحت حاصل کی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جس کو ہدایت سے نوازا، اس کو اس کی طرف راہ دکھا دی۔