إِنَّ هَٰذَا لَهُوَ الْبَلَاءُ الْمُبِينُ
بلاشبہ یہ ایک صریح [٦٣] آزمائش تھی۔
﴿إِنَّ هَـٰذَا﴾ ” بے شک یہ بات“ جس کے ذریعے سے ہم نے ابراہیم کا امتحان لیا ﴿لَهُوَ الْبَلَاءُ الْمُبِينُ﴾ ” البتہ وہ ایک واضح آزمائش تھی“ اس کے ذریعے سے ابراہیم علیہ السلام کا اخلاص، اپنے رب کے لئے آپ کی کامل محبت اور آپ کی دوستی عیاں ہوگئی۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اسماعیل علیہ السلام عطا فرمائے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام حضرت اسماعیل علیہ السلام سے بے پناہ محبت کرتے تھے، وہ خود رحمٰن کے خلیل تھے اور خُلَّت محبت کا اعلیٰ ترین مرتبہ ہے۔ ایک ایسا منصب ہے جو مشارکت کو قبول نہیں کرتا اور تقاضا کرتا ہے کہ قلب کے تمام اجزا محبوب سے وابستہ رہیں۔ چونکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قلب کے کسی گوشے میں، آپ کے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کی محبت جاگزیں تھی، اس لئے اللہ تعالیٰ نے آپ کی محبت کو پاک صاف کرنے اور خُلَّت کی آزمائش کا ارادہ فرمایا۔ پس اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس ہستی کو قربان کردینے کا حکم دیا جو آپ کے رب کی محبت سے مزاحم تھی۔