سورة آل عمران - آیت 96

إِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَكًا وَهُدًى لِّلْعَالَمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

بلاشبہ سب سے پہلا گھر (عبادت گاہ) جو لوگوں کے لیے تعمیر کیا گیا وہی ہے جو مکہ میں واقع ہے، اس گھر کو برکت دی گئی اور تمام جہان والوں [٨٤] کے لیے مرکز ہدایت بنایا گیا

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ کعبہ شریف کا شرف بیان فرما رہا ہے کہ یہ پہلا گھر ہے جو اللہ تعالیٰ نے لوگوں کے لئے اس مقصد کے لئے مقرر کیا ہے کہ وہ اس میں اپنے رب کی عبادت کریں اور ان کے گناہ معاف ہوں اور انہیں وہ نیکیاں حاصل ہوں جن کی وجہ سے انہیں رب کی رضا حاصل ہو، اور وہ ثواب حاصل کر کے اللہ کے عذاب سے بچ جائیں۔ اس لئے فرمایا : ﴿مُبَارَكًا ﴾ ” برکت والا ہے“ اس میں بہت سی برکتیں اور دینی و دنیوی فوائد موجود ہیں۔ جیسے دوسرے مقام ﴿ِّيَشْهَدُوا مَنَافِعَ لَهُمْ وَيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّـهِ فِي أَيَّامٍ مَّعْلُومَاتٍ عَلَىٰ مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ ۖ﴾(الحج :28؍22) ” تاکہ وہ اپنے فائدے حاصل کرنے کو آجائیں اور ان مقررہ دنوں میں ان چوپایوں پر اللہ کا نام یاد کریں جو اس نے انہیں دیئے ہیں“ ﴿وَهُدًى لِّلْعَالَمِينَ﴾ ” اور ہدایت ہے جہان والوں کے لئے“ ہدایت کی دو قسمیں ہیں : علمی ہدایت اور عملی ہدایت۔ عملی ہدایت تو ظاہر ہے کہ اللہ نے ایسی عبادتیں مقرر کی ہیں جو اس مقدس گھر کے ساتھ مخصوص ہیں۔ علمی ہدایت یہ ہے کہ اس کی وجہ سے حق کا علم حاصل ہوتا ہے کیونکہ اس میں واضح نشانیاں موجود ہیں۔