إِنَّهُمْ أَلْفَوْا آبَاءَهُمْ ضَالِّينَ
انہوں نے اپنے آباء و اجداد کو گمراہ ہی پایا
گویا یہ کہا گیا کہ کس چیز نے ان لوگوں کو جہنم میں پہنچایا؟ تو فرمایا : ﴿إِنَّهُمْ أَلْفَوْا﴾ یعنی انہوں نے پایا ﴿آبَاءَهُمْ ضَالِّينَ فَهُمْ عَلَىٰ آثَارِهِمْ يُهْرَعُونَ﴾ ” اپنے باپ دادا کو بہکا ہوا، پس وہ انہی کے پیچھے دوڑے چلے جاتے ہیں۔“ یعنی گمراہی میں تیزی سے دوڑے چلے جا رہے تھے۔ انہوں نے اس طرف التفات نہ کیا جس طرف انبیاء و مرسلین نے ان کو بلایا، نہ انہوں نے اس چیز کی طرف توجہ کی جس سے کتب الٰہیہ نے ان کو ڈرایا اور نہ انہوں نے خیر خواہی کرنے والوں کی خیر خواہی کو درخوراعتنا سمجھا بلکہ اس کے برعکس انہوں نے یہ کہتے ہوئے ان کی مخالفت کی : ﴿إِنَّا وَجَدْنَا آبَاءَنَا عَلَىٰ أُمَّةٍ وَإِنَّا عَلَىٰ آثَارِهِم مُّقْتَدُونَ ﴾(الزخرف:43؍23) ” بے شک ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقے پر پایا اور ہم انھی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔“