سورة الصافات - آیت 62
أَذَٰلِكَ خَيْرٌ نُّزُلًا أَمْ شَجَرَةُ الزَّقُّومِ
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
(بتاؤ) ایسی مہمانی [٣٦] اچھی ہے یا تھوہر کے درخت [٣٧] کی؟
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
﴿ أَذٰلِكَ خَيْرٌ﴾ اہل جنت کو عطا کی جانے والی نعمتیں بہترین ہیں جن کا ہم نے وصف بیان کیا ہے، یا جہنم میں دیئے جانے والے عذاب کی وہ تمام اصناف؟ کون سا کھانا اچھا ہے؟ جنت میں جس کھانے کا ذکر کیا گیا ہے وہ بہتر ہے ﴿ أَمْ﴾ ” یا“ جہنمیوں کا کھانا؟ اور وہ ﴿شَجَرَةُ الزَّقُّومِ إِنَّا جَعَلْنَاهَا فِتْنَةً ﴾ ” زقوم کا درخت ہے ہم نے اسے ” فتنہ“ بنا رکھا ہے“ یعنی عذاب اور سزا ۔﴿لِّلظَّالِمِينَ﴾ ” واسطے ظالموں کے“ یعنی جنہوں نے کفر اور معاصی کا ارتکاب کر کے اپنے آپ پر ظلم کیا۔