أَإِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَعِظَامًا أَإِنَّا لَمَدِينُونَ
بھلا جب ہم مر کر مٹی اور ہڈیاں بن جائیں گے تو کیا ہمیں سزا و جزا بھگتنا [٣٠] پڑے گی؟‘‘
اور ﴿قَالَ﴾ ” وہ کہا کرتا تھا“ مجھ سے : ﴿ أَإِنَّكَ لَمِنَ الْمُصَدِّقِينَ أَإِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَعِظَامًا أَإِنَّا لَمَدِينُونَ ﴾ یعنی کیا ہمیں ہمارے اعمال کی جزاو سزا دی جائے گی؟ یعنی تم اس امر محال کی کیسے تصدیق کرتے ہو جو انتہائی تعجب خیز معاملہ ہے؟ جب ہم مرنے کے بعد بکھر جائیں گے، مٹی ہوجائیں گے اور ہڈیوں کا پنجر بن جائیں گے، کیا اس وقت بھی ہمارا حساب کتاب ہوگا اور ہمیں ہمارے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا؟ صاحب جنت اپنے برادران جنت سے کہے گا ” یہ ہے میرا قصہ اور یہ ہے میرا اور میرے ساتھی کا معاملہ‘‘ میں ایمان پر قائم رہا اور روز قیامت کی تصدیق کرتا رہا اور وہ کفر و انکار پر جما رہا اور قیامت کو جھٹلاتا رہا، یہاں تک کہ موت نے ہمیں آلیا، پھر اس کے بعد ہمیں زندہ کیا گیا، پھر ان نعمتوں تک پہنچا جو تم دیکھ رہے ہو جن کے بارے میں رسولوں نے خبر دی تھی اور مجھے اس میں ذرہ بھر شک نہیں کہ میرا ساتھی عذاب میں مبتلا ہے۔