سورة يس - آیت 81

أَوَلَيْسَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِقَادِرٍ عَلَىٰ أَن يَخْلُقَ مِثْلَهُم ۚ بَلَىٰ وَهُوَ الْخَلَّاقُ الْعَلِيمُ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کیا وہ ذات جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا [٧٣] کیا اس بات پر قادر نہیں کہ وہ ان جیسوں کو پیدا کرسکے۔ کیوں نہیں۔ وہی تو سب کچھ پیدا کرنے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تعالیٰ نے چوتھی دلیل بیان کرتے ہوئے فرمایا : ﴿أَوَلَيْسَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ ﴾ یعنی کیا جس ہستی نے آسمانوں اور زمین کی وسعت اور عظمت کے باوجود، ان کو تخلیق فرمایا ﴿بِقَادِرٍ عَلَىٰ أَن يَخْلُقَ مِثْلَهُم﴾ وہ ان کو بعینہ دوبارہ پیدا کرنے پر قادر نہیں؟ ﴿بَلَىٰ ﴾ ” کیوں نہیں“ وہ ان کو دوبارہ وجود بخشنے پر قادر ہے، کیونکہ آسمانوں اور زمین کی تخلیق انسان کی تخلیق سے زیادہ مشکل اور زیادہ بڑی ہے ﴿وَهُوَ الْخَلَّاقُ الْعَلِيمُ﴾ یہ پانچویں دلیل خاص ہے کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ پیدا کرنے والا ہے تمام مخلوقات کو، خواہ پہلے گزر چکی ہوں یا آنے والی، چھوٹی ہوں یا بڑی، سب کی سب اللہ تعالیٰ کی تخلیق اور قدرت کے آثار ہیں۔ جب وہ کسی مخلوق کو پیدا کرنا چاہتا ہے تو وہ اس کی نافرمانی نہیں کرسکتی۔ مردوں کو دوبارہ زندگی عطا کرنا اس کی تخلیق کے آثار کا ایک حصہ ہے۔