سورة يس - آیت 46
وَمَا تَأْتِيهِم مِّنْ آيَةٍ مِّنْ آيَاتِ رَبِّهِمْ إِلَّا كَانُوا عَنْهَا مُعْرِضِينَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور جب بھی ان کے پاس ان کے پروردگار کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی [٤٥] آتی ہے تو وہ اس سے اعراض ہی کر جاتے ہیں
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
اس لئے فرمایا : ﴿وَمَا تَأْتِيهِم مِّنْ آيَةٍ مِّنْ آيَاتِ رَبِّهِمْ إِلَّا كَانُوا عَنْهَا مُعْرِضِينَ﴾ ”” ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے جو بھی نشانی آتی یہ اس سے منہ پھیر لیتے ہیں۔“ آیات کی، ان کے رب کی طرف اضافت ان آیات کے کامل اور واضح ہونے کی دلیل ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی آیات سے زیادہ کوئی چیز واضح نہیں۔ اپنے بندوں کے لئے اللہ تعالیٰ کی جملہ تربیت میں سے ایک چیز یہ ہے کہ اس نے اپنی آیات اپنے بندوں تک پہنچائیں جن کے ذریعے سے وہ ان امور میں رہنمائی حاصل کرتے ہیں جو ان کے لئے دین و دنیا میں فائدہ مند ہیں۔