وَمِنَ النَّاسِ وَالدَّوَابِّ وَالْأَنْعَامِ مُخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ كَذَٰلِكَ ۗ إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ غَفُورٌ
اور اسی طرح انسانوں، جانوروں اور مویشیوں کے بھی رنگ مختلف ہیں۔ بلاشبہ اللہ کے بندوں میں سے اس سے ڈرتے وہی ہیں جو علم رکھنے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ یقیناً ہر چیز پر غالب [٣٣] اور بخشنے والا ہے۔
یہ آیت کریمہ علم کی فضیلت کی دلیل ہے کیونکہ علم انسان کو خشیت الٰہی کی طرف دعوت دیتا ہے۔ خشیت الٰہی کے حامل لوگ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اکرام و تکریم کے اہل ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿ رَّضِيَ اللّٰـهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ ذٰلِكَ لِمَنْ خَشِيَ رَبَّهُ﴾ (البینۃ:8؍98)” اللہ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اللہ سے راضی ہوگئے یہ اس کے لئے ہے جو اپنے رب سے ڈر گیا۔“ ﴿إِنَّ اللّٰـهَ عَزِيزٌ﴾ ”بے شک اللہ تعالیٰ(کامل) غلبے کا مالک ہے“ یہ اس کا غلبہ ہی ہے کہ اس نے متضاد انواع و اقسام کی مخلوقات کو پیدا کیا۔ ﴿ غَفُورٌ﴾ ” بخشنے والا ہے“ توبہ کرنے والوں کے گناہوں کو۔