إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا ۚ إِنَّمَا يَدْعُو حِزْبَهُ لِيَكُونُوا مِنْ أَصْحَابِ السَّعِيرِ
شیطان یقیناً تمہارا دشمن ہے۔ لہٰذا اسے دشمن ہی سمجھو۔ وہ تو اپنے پیرو کاروں کو صرف اس لئے بلاتا ہے کہ وہ [١٠] دوزخی بن جائیں
جو کہ ﴿ الشَّيْطَانَ﴾ ” شیطان ہے“ وہ حقیقت میں تمہارا دشمن ہے ﴿ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا﴾ ” لہٰذا تم بھی اسے دشمن جان‘‘ یعنی تمہاری طرف سے اس کے لئے دشمنی ہونی چاہئے۔ اس کے ساتھ جنگ میں کسی بھی وقت ڈھیلے نہ پڑو۔ وہ تمہیں دیکھتا ہے، تم اسے نہیں دیکھ سکتے، وہ ہمیشہ تمہاری گھات میں رہتا ہے۔ ﴿إِنَّمَا يَدْعُو حِزْبَهُ لِيَكُونُوا مِنْ أَصْحَابِ السَّعِيرِ﴾ ” بلا شبہ وہ اپنے گروہ کو بلاتا ہے تاکہ وہ دوزخ والوں میں ہوں۔“ یہی اس کی غرض و غایت اور مطلوب و مقصود ہے کہ اس کی اتباع کرنے والوں کی سخت عذاب کے ذریعے سے رسوائی ہو۔