فَالْيَوْمَ لَا يَمْلِكُ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ نَّفْعًا وَلَا ضَرًّا وَنَقُولُ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا ذُوقُوا عَذَابَ النَّارِ الَّتِي كُنتُم بِهَا تُكَذِّبُونَ
(اس وقت ہم کہیں گے کہ) آج تم میں سے کوئی بھی دوسرے [٦٥] کے نفع و نقصان کا کچھ اختیار نہیں رکھتا اور ظالموں سے ہم کہیں گے کہ اس آگ کا مزا چکھو جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔
جب فرشتے ان کے شرک اور عبادت سے بیزاری کا اعلان کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان سے مخاطب ہو کر فرمائے گا : ﴿فَالْيَوْمَ لَا يَمْلِكُ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ نَّفْعًا وَلَا ضَرًّا﴾ ” پس آج تم میں سے کوئی کسی کو نفع اور نقصان پہنچانے کا اختیار نہیں رکھتا۔“ تمہارے درمیان تمام تعلقات منقطع ہوگئے ہیں اور تم ایک دوسرے سے کٹ گئے ہو۔ ﴿وَنَقُولُ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا﴾ یعنی جنہوں نے کفر اور معاصی کا ارتکاب کر کے ظلم کیا، ہم انہیں جہنم میں داخل کرنے کے بعد ان سے کہیں گے: ﴿ذُوقُوا عَذَابَ النَّارِ الَّتِي كُنتُم بِهَا تُكَذِّبُونَ﴾ ” دوزخ کے عذاب کا مزہ چکھو جس کو تم جھٹلاتے تھے۔“ آج تم نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا اور تم اپنی تکذیب کی پاداش میں اس جہنم میں داخل ہوچکے، نیز اس کی وجہ یہ ہے کہ تم نے ان اسباب سے اجتناب نہ کیا جو جہنم میں داخلے کے موجب تھے۔