سورة سبأ - آیت 39

قُلْ إِنَّ رَبِّي يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَيَقْدِرُ لَهُ ۚ وَمَا أَنفَقْتُم مِّن شَيْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهُ ۖ وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

آپ ان سے کہئے کہ :’’میرا پروردگار اپنے بندوں میں جس کے لئے چاہے رزق فراخ کردیتا [٥٩] ہے اور جس کے لئے چاہے کم کردیتا ہے اور جو کچھ تم خرچ کرتے ہو تو وہی اس کی جگہ تمہیں اور دے دیتا [٦٠] ہے اور وہی سب سے بہتر رازق [٦١] ہے‘‘

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ نے پھر اعادہ فرمایا : ﴿يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَيَقْدِرُ لَهُ﴾ ” وہ اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہتا ہے روزی فراخ کردیتا ہے اور (جس کے لئے چاہتا ہے) تنگ کردیتا ہے۔“ تاکہ اس پر اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد مترتب ہو : ﴿وَمَا أَنفَقْتُم مِّن شَيْءٍ﴾ ” اور تم جو چیز خرچ کرو گے۔“ خواہ وہ نفقہ واجبہ ہو یا نفقہ مستحبہ، اسے کسی قریبی رشتہ دار، پڑوسی، مسکین، اور یتیم پر خرچ کیا گیا ہو یا کسی اور پر ﴿فَهُوَ يُخْلِفُهُ﴾ ” تو اللہ تعالیٰ اس کی جگہ تمہیں اور رزق عطا کردیتا ہے۔“ اس لئے اس وہم میں مبتلا نہ ہوں کہ خرچ کرنے سے رزق میں کمی واقع ہوجائے گی، بلکہ اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا ہے کہ وہ اس کی جگہ اور رزق عطا کرے گا، وہ جسے چاہتا ہے رزق میں کشادگی عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے نپا تلا رزق دیتا ہے۔ ﴿وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ﴾ ” اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔“ اس لئے اسی سے رزق طلب کرو اور ان اسباب رزق کو بڑھاؤ جن کا اللہ تعالیٰ نے تمہیں حکم دیا ہے۔