قُلِ ادْعُوا الَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِ اللَّهِ ۖ لَا يَمْلِكُونَ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ وَمَا لَهُمْ فِيهِمَا مِن شِرْكٍ وَمَا لَهُ مِنْهُم مِّن ظَهِيرٍ
(اے نبی!) آپ ان سے کہئے کہ : جن کو تم اللہ کے سوا (الٰہ) سمجھ رہے ہو انھیں پکار کر دیکھ لو۔ وہ تو آسمانوں اور زمین کے موجودات میں ذرہ بھر بھی اختیار نہیں رکھتے، نہ ہی ان موجودات میں ان کی کچھ شرکت ہے اور نہ ہی ان میں سے کوئی اللہ کا مددگار ہے
﴿قُلِ﴾ اے رسول ! جو لوگ مخلوق کو اللہ تعالیٰ کا شریک ٹھہراتے ہیں جو کسی کو کوئی نفع نقصان نہیں دے سکتی انہیں خود ساختہ معبودوں کا عجز اور ان کی عبادت کا بطلان واضح کرتے ہوئے کہہ دیجیے : ﴿ادْعُوا الَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِ اللّٰـهِ﴾ یعنی جنہیں تم اللہ تعالیٰ کا شریک سمجھتے ہو، اگر تمہارا پکارنا کوئی فائدہ دے سکتا ہے، تو انہیں پکار دیکھو۔ ان کی بے بسی اور تمہاری پکار کا جواب دینے پر عدم قدرت کے اسباب ہر لحاظ سے بہت زیادہ اور واضح ہیں۔ بلاشبہ وہ کسی ادنیٰ سی چیز کے بھی مالک نہیں ہیں۔ ﴿لَا يَمْلِكُونَ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ﴾ ” وہ زمین و آسمان میں ذرہ بھر چیز کے بھی مالک نہیں ہیں“ یعنی وہ مستقل طور پر کسی چیز کے مالک ہیں نہ کسی چیز کی ملکیت میں اشتراک رکھتے ہیں، بنا بریں فرمایا : ﴿وَمَا لَهُمْ﴾ ” اور ان کے لئے نہیں ہے“ یعنی جن کو تم نے معبود سمجھ رکھا ہے ﴿ فِيهِمَا﴾ آسمانوں اور زمین میں ﴿مِن شِرْكٍ﴾ ” کوئی شراکت“ یعنی خواہ وہ قلیل ہو یا کثیر، ان کا اس میں کوئی بھی حصہ نہیں ہے۔ پس وہ کسی چیز کے مالک ہیں نہ ملکیت میں ان کا کوئی حصہ ہے۔ باقی رہی یہ بات کہ ان کے اللہ تعالیٰ کی الوہیت اور ملکیت میں شریک نہ ہونے کے باوجود ان کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ وہ مالک کے اعوان و انصار اور اس کے وزراء، لہٰذا ان کو پکارنا نفع مند ہے، کیونکہ بادشاہ ان کا محتاج ہوتا ہے اور وہ اپنے متعلقین کی حاجتیں پوری کرتے ہیں۔ پس اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس مرتبہ و مقام کی بھی نفی فرما دی، چنانچہ فرمایا : ﴿ وَمَا لَهُ﴾ ” اور نہیں ہے اس کے لئے“ یعنی اللہ تعالیٰ واحد قہار کے لئے ﴿ مِنْهُم ﴾ ان خود ساختہ معبودوں میں سے ﴿ مِّن ظَهِيرٍ﴾ کوئی معاون اور وزیر، جو کاروبار، اقتدار اور تدبیر مملکت میں اس کی مدد کرے۔