يَسْأَلُكَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَةِ ۖ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ اللَّهِ ۚ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُونُ قَرِيبًا
لوگ آپ سے قیامت کے متعلق [١٠٤] پوچھتے ہیں۔ آپ ان سے کہئے کہ ’’اس کا علم تو اللہ ہی کے پاس ہے۔ اور آپ کو کیا خبر، شاید وہ قریب ہی آپہنچی ہو‘‘
لوگ جلدی مچاتے ہوئے آپ سے قیامت کی گھڑی کے بارے میں پوچھتے ہیں اور ان میں سے بعض تکذیب کے طور پر اور خبر دینے والے کو اس بارے میں عاجز سمجھتے ہوئے پوچھتے ہیں تو ﴿قُلْ﴾ ” آپ کہہ دیجیے“ ان سے: ﴿إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ اللّٰـهِ﴾ اسے اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا، اس لئے مجھے یا کسی اور کو اس کے بارے میں کوئی علم نہیں۔ بایں ہمہ تم اسے زیادہ دور نہ سمجھو۔ ﴿وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُونُ قَرِيبًا﴾ ” اور آپ کو کیا معلوم ہے شاید قیامت قریب ہی آگئی ہو“ یعنی قیامت کی گھڑی کے مجرد قریب یا بعید ہونے میں کوئی فائدہ یا نتیجہ نہیں، حقیقی نتیجہ تو خسارہ یا نفع اور بدبختی یا خوش بختی ہے، نیز آیا بندہ عذاب کا مستحق ہے یا ثواب کا؟ اور ان امور کے بارے میں تمہیں میں خبر دیتا ہوں اور میں بتاتا ہوں کہ ان کا مستحق کون ہے؟ لہٰذا آپ نے عذاب کے مستحق لوگوں کا وصف بیان کیا اور اس عذاب کا وصف بیان کیا جس میں ان کو مبتلا کیا جائے گا کیونکہ یہ وصف مذکور آخرت کی تکذیب کرنے والوں پر منطبق ہوتا ہے۔