يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا
اے نبی! اپنی بیویوں، اپنی بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنی چادروں کے پلو اپنے اوپر [٩٩] لٹکا لیا کریں۔ اس طرح زیادہ توقع ہے کہ وہ پہچان لی جائیں اور انھیں ستایا نہ جائے اور اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔
اس آیت کریمہ کو ” آیت حجاب“ سے موسوم کیا گیا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم دیا کہ وہ تمام عورتوں کو عمومی طور پر پردے کا حکم دیں اور اس کی ابتدا اپنی ازواج مطہرات اور اپنی بیٹیوں سے کریں کیونکہ دوسروں کی نسبت، ان کے لئے یہ حکم زیادہ مؤکد ہے، نیز کسی معاملے میں دوسروں کو حکم دینے والے کے لئے مناسب یہی ہے کہ وہ اپنے گھر سے ابتدا کرے جیسا کہ فرمایا : ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا﴾(التحریم :66؍6) ” اے مومنو ! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کی آگ سے بچاؤ۔“ اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ ﴿يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ﴾ ” وہ اپنی چادریں اوڑھ کر گھونگٹ نکال لیا کریں۔“ (جِلبْاَب) وہ کپڑا ہے جو عام لباس کے اوپر اوڑھ لیا جاتا ہے مثلاً دوپٹا، اوڑھنی اور چادر وغیرہ، یعنی چادر وغیرہ سے اپنے چہروں اور سینوں کو ڈھانپ لیا کریں، پھر اللہ تعالیٰ نے اس کی حکمت بیان کرتے ہوئے فرمایا : ﴿ذٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ﴾ ” یہ امر ان کے لئے موجب شناخت ہوگا تو کوئی ان کو ایذا نہیں دے گا۔“ آیت کریمہ کا یہ جملہ عدم حجاب کی صورت میں وجود اذیت پر دلالت کرتا ہے کیونکہ اگر وہ پردہ نہیں کریں گی تو بسا اوقات ان کے بارے میں کوئی شخص اس وہم میں مبتلا ہوسکتا ہے کہ یہ پاک باز عورتیں نہیں ہیں اور کوئی بدکردار شخص، جس کے دل میں مرض ہے، آگے بڑھ کر تعرض کر کے ان کو تکلیف پہنچا سکتا ہے۔ ان کی اہانت بھی ہوسکتی ہے۔ شرارت پسند شخص ان کو لونڈیاں سمجھتے ہوئے ان کے ساتھ برا سلوک کرسکتا ہے، اس لئے حجاب بدطینت لوگوں کی لالچ بھری نظروں سے بچاتا ہے۔ ﴿وَكَانَ اللّٰـهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴾ ” اور اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔“ اس نے تمہارے گزشتہ گناہ بخش دیئے اور تم پر رحم فرمایا کہ اس نے تمہارے لئے احکام بیان فرمائے، حلال اور حرام کو واضح کیا۔ یہ عورتوں کی جہت سے برائی کا سدباب ہے۔ رہا شریر لوگوں کے شرکا سدباب، تو اللہ تعالیٰ نے ان کو وعید سناتے ہوئے فرمایا :