سورة الأحزاب - آیت 55

لَّا جُنَاحَ عَلَيْهِنَّ فِي آبَائِهِنَّ وَلَا أَبْنَائِهِنَّ وَلَا إِخْوَانِهِنَّ وَلَا أَبْنَاءِ إِخْوَانِهِنَّ وَلَا أَبْنَاءِ أَخَوَاتِهِنَّ وَلَا نِسَائِهِنَّ وَلَا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ ۗ وَاتَّقِينَ اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ان (ازواج نبی) پر کچھ گناہ نہیں اگر ان کے باپ، ان کے بیٹے، ان کے بھائی ' ان کے بھیتجے، ان کے بھانجے، ان کی میل جول کی عورتیں [٩٤] اور ان کے لونڈی غلام، ان کے گھروں میں داخل ہوں۔ اور (اے عورتو!) اللہ سے ڈرتی رہو۔ اللہ تعالیٰ یقیناً ہر چیز [٩٥] پر حاضر و ناظر ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ ازاج مطہرات سے اگر کوئی چیز طلب کی جائے تو پردے کے پیچھے سے طلب کی جائے تو لفظ عام استعمال کیا جس کا اطلاق سب پر ہوتا ہے، اس لئے ضرورت محسوس ہوئی کہ اس حکم میں سے ان محرم اقارب کو مستثنیٰ قرار دیا جائے جو یہاں مذکور ہیں کہ جن سے پر وہ نہ کرنے میں ﴿لَّا جُنَاحَ عَلَيْهِنَّ﴾ ” ان پر کوئی حرج نہیں۔“ اللہ تبارک و تعالیٰ نے چچاؤں اور ماموؤں کا ذکر نہیں کیا کیونکہ جب خالاؤں اور پھوپھیوں پر بھتیجوں اور بھانجوں سے پردہ کرنا واجب نہیں تو چچا اور ماموں سے پردہ کرنا بدرجہ اولیٰ واجب نہیں، نیز ایک دوسری آیت کا منطوق، جس میں نہایت صراحت کے ساتھ چچا اور ماموں کا ذکر ہے، اس آیت کریمہ کے مفہوم مخالف پر مقدم ہے۔ ﴿ وَلَا نِسَائِهِنَّ ﴾ یعنی عورتوں پر دوسری عورتوں سے پردہ نہ کرنے پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ یعنی وہ عورتیں جو دین میں ان کی ہم جنس ہیں، تو آیت کریمہ کے اس جملے کی رو سے کافر عورتیں نکل جاتی ہیں۔ اس میں یہ احتمال بھی ہوسکتا ہے کہ اس سے مراد جنس عورت ہے، تب معنی یہ ہوگا کہ عورت عورت سے پردہ نہ کرے۔ ﴿وَلَا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ﴾ ” اور نہ ان میں کوئی گناہ ہے جن کی وہ مالک ہیں۔“ یہ حکم اس وقت تک ہے جب تک غلام پورے کا پورا ان کی غلامی میں ہے۔ چونکہ اللہ تعالیٰ نے ازواج مطہرات سے حرج اور مضائقہ کو دور کردیا ہے، اس لئے اس بارے میں اور دیگر امور میں التزام تقویٰ کی شرط عائد کی ہے، نیز یہ کہ اس میں کسی حرمت شرعی کا ارتکاب نہ ہو، چنانچہ فرمایا : ﴿وَاتَّقِينَ اللّٰـهَ﴾ یعنی اپنے تمام احوال میں تقویٰ کو کام میں لاؤ۔ ﴿إِنَّ اللّٰـهَ كَانَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدًا ﴾ ” اللہ تعالیٰ یقیناً ہر چیز پر گواہ ہے۔“ یعنی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے تمام ظاہری و باطنی اعمال کو دیکھ رہا ہے، ان کے تمام اقوال کو سن رہا ہے اور ان کی تمام حرکات کا مشاہدہ کر رہا ہے، پھر اللہ تعالیٰ ان کو ان کے تمام اعمال کی پوری پوری جزا دے گا۔