وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ ۖ وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا
اور اپنے گھروں میں قرار [٤٧] پکڑے رہو، پہلے دور جاہلیت [٤٨] کی طرح اپنی زیب و زینت کی نمائش [٤٩] نہ کرتی پھرو، نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو ' اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ اے اہل بیت [٥٠] (نبی) اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی [٥١] کو دور کرکے اچھی طرح پاک صاف بنا دے
﴿ وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ ﴾ اپنے گھروں میں قرار پکڑو یہ تمہارے لئے زیادہ حفاظت اور سلامتی کا مقام ہے ﴿ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ ﴾ اور بناؤ سنگار کر کے اور خوشبو لگا کر بہت زیادہ اپنے گھروں سے باہر نہ نکلا کرو، جیسا کہ اہل جاہلیت کی عادت تھی جن کے پاس علم تھا نہ دین۔ یہ حکم شر اور اس کے اسباب کو روکنے کے لئے ہے۔ اللہ تعالیٰ نے عمومی طور پر انہیں تقویٰ اور تقویٰ کی جزئیات کا حکم دینے کے بعد، اسے صراحت کے ساتھ بیان کیا ہے کیونکہ عورتیں اس کی سب سے زیادہ محتاج ہوتی ہیں۔ اسی طرح اس نے انہیں اطاعت کا حکم دیا، خاص طور پر نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیا جن کی ضرورت ہر شخص کو ہوتی ہے۔ نماز اور زکوٰۃ سب سے بڑی عبادتیں اور جلیل القدر نیکیاں ہیں۔ نماز کے اندر معبود کے لئے اخلاص اور زکوٰۃ میں اللہ تعالیٰ کے بندوں پر احسان ہے۔ پھر ان کو عمومی اطاعت کا حکم دیا، فرمایا : ﴿ وَأَطِعْنَ اللّٰـهَ وَرَسُولَهُ ﴾ ” اور اطاعت کرو اللہ اور اس کے رسول کی۔“ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت میں ہرقسم کا معاملہ داخل ہے، خواہ اس کا حکم وجوب کے طور پر دیا گیا ہو یا استحباب کے طور پر۔ ﴿ إِنَّمَا يُرِيدُ اللّٰـهُ ﴾ ” اللہ تعالیٰ صرف یہ چاہتا ہے“ اللہ تعالیٰ نے تمہیں جن چیزوں کا حکم دیا اور جن امور سے منع کیا، اس کا مقصد صرف یہ ہے ﴿ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ ﴾ کہ وہ تم سے گندگی، شر اور ناپاکی کو دور کر دے ﴿ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا ﴾ ” اے نبی کی گھر والیو! اور تمہیں خوب پاک کردے۔“ یہاں تک کہ تم سب طاہر اور مطہر بن جاؤ۔ پس تم ان اوامرونواہی پر اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرو اور اس کا شکر ادا کرو، جن کی مصلحتوں کے بارے میں تمہیں آگاہ فرمایا کہ وہ محض تمہارے فائدے کے لئے ہیں، ان اوامرونواہی کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ تمہیں کسی مشقت اور تنگی میں مبتلا کرنا نہیں چاہتا بلکہ وہ تمہارے نفوس کا تزکیہ، تمہارے اخلاق کی تطہیر اور تمہارے اعمال کی اصلاح کرنا چاہتا ہے اور اس طرح تمہارے اجر کو بڑا کرنا مقصود ہے۔