قُلْ يَوْمَ الْفَتْحِ لَا يَنفَعُ الَّذِينَ كَفَرُوا إِيمَانُهُمْ وَلَا هُمْ يُنظَرُونَ
آپ ان سے کہئے کہ :’’جب فیصلہ کا دن ہوگا تو جن لوگوں نے کفر کیا [٣٠] ہے انھیں فیصلہ کے دن ایمان لانا کچھ فائدہ نہ دے گا اور نہ ہی انھیں کچھ مہلت دی جائے گی‘‘
﴿ قُلْ يَوْمَ الْفَتْحِ ﴾ ” کہہ دیجیے کہ فیصلے کے دن“ یعنی جس روز تمہیں عذاب دیا جائے گا تم اس روز سے کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکو گے۔ اگر تمہیں ایمان حاصل ہوجائے تو تمہیں مہلت کا ملنا ممکن ہے تاکہ جو چیز تمہارے ہاتھ سے نکل چکی ہے تم اس کی تلافی کرلو کیونکہ یقینی طور پر معاملہ ابھی تک تمہارے ہاتھ میں ہے۔ مگر جب فیصلے کا دن آئے گا تو تمام معاملہ ختم ہوجائے گا اور امتحان و ابتلا کا کوئی موقع باقی نہیں رہے گا، اس وقت ﴿ لَا يَنفَعُ الَّذِينَ كَفَرُوا إِيمَانُهُمْ﴾ ” کافروں کو ان کا ایمان لانا کچھ فائدہ نہیں دے گا۔“ کیونکہ اس ایمان کی حیثیت اضطراری ایمان کی سی ہوگی۔ ﴿ وَلَا هُمْ يُنظَرُونَ ﴾ اور نہ ان کو کوئی مہلت دی جائے گی کہ عذاب کو مؤخر کردیا جائے اور یہ اپنے معاملے کو سدھار لیں۔