وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن ذُكِّرَ بِآيَاتِ رَبِّهِ ثُمَّ أَعْرَضَ عَنْهَا ۚ إِنَّا مِنَ الْمُجْرِمِينَ مُنتَقِمُونَ
اور اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہوگا جسے اس کے پروردگار کی آیات سے نصیحت کی جائے پھر وہ اس سے منہ موڑ لے۔ ہم یقیناً ایسے مجرموں سے انتقام [٢٣] لے کر رہیں گے۔
یعنی اس شخص سے بڑھ کر ظالم اور زیادتی کرنے والا کون ہوسکتا ہے جسے اس کے رب کی آیات کے ذریعے سے نصیحت کی گئی ہو جنہیں اس کے رب نے اس کے پاس پہنچایا ہو اور وہ اپنے رسولوں کے ہاتھوں پر اپنی ربوبیت کا فیضان اور اپنی نعمت کی تکمیل کرنا چاہتا ہو۔ وہ آیات اسے اس کے دینی اور دنیاوی مصالح کے بارے میں نصیحت کرتی اور حکم دیتی ہیں، اسے دینی اور دنیاوی ضرر رساں امور سے روکتی ہیں۔ وہ اس بات کا تقاضا کرتی ہیں کہ ان کو ایمان و تسلیم اور شکر و اطاعت کے ساتھ قبول کیا جائے، مگر اس ظالم نے ایسے طریقے سے ان آیات کا استقبال کیا جو ان کے لائق نہ تھا۔ یہ ظالم ان پر ایمان لایا نہ ان کی پیروی کی بلکہ ان سے اعراض کرتے ہوئے ان کو چھوڑ دیا اور ان کو پیٹھ پیچھے پھینک دیا یہ ان مجرموں میں سب سے بڑا مجرم ہے جو سخت سزا کے مستحق ہوتے ہیں، بنا بریں فرمایا : ﴿إِنَّا مِنَ الْمُجْرِمِينَ مُنتَقِمُونَ﴾ ” بے شک ہم گناہ گاروں سے بدلہ لینے والے ہیں۔ “