أَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَلَهُمْ جَنَّاتُ الْمَأْوَىٰ نُزُلًا بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کئے ان کی قیام گاہ باغات ہوں گے یہ ان کے اعمال کے صلہ میں ان کی مہمانی ہوگی۔
﴿ أَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ ﴾ ” رہے وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے عمل صالح کیے۔“ یعنی جو فرائض اور نوافل ادا کرتے ہیں ﴿ فَلَهُمْ جَنَّاتُ الْمَأْوَىٰ ﴾ ” تو ان کے رہنے کے لیے باغ ہیں۔“ یعنی وہ جنتیں جو لذتوں کا ٹھکانا، خوبصورت چیزوں کا گھر، مسرتوں کا مقام، نفوس اور قلب و روح کے لیے نعمت، ہمیشہ رہنے کی جگہ، بادشاہ معبود کے جوار رحمت، اس کے قرب سے متمتع ہونے، اس کے چہرے کا دیدار کرنے اور اس کا خطاب سننے کا مقام ہیں ﴿ نُزُلاً ﴾ یہ سب نعمتیں ان کی ضیافت اور مہمانی کے لیے ہوں گی ﴿ بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾ ” ان اعمال کی وجہ سے ہے جو وہ کرتے رہے۔“ پس وہ اعمال جن سے اللہ تعالیٰ نے ان کو سرفراز کیا، انہی اعمال نے ان کو ان عالی شان منزلوں تک پہنچایا ہے، جہاں مال و دولت، لشکر، خدام اور اولاد کے ذریعے سے تو کیا جان و روح کو کھپا کر بھی نہیں پہنچا جاسکتا اور نہ ایمان اور عمل صالح کے بغیر کسی دوسری چیز کے ذریعے سے ان منزلوں کے قریب ہی پہنچا جاسکتا ہے۔