أَفَمَن كَانَ مُؤْمِنًا كَمَن كَانَ فَاسِقًا ۚ لَّا يَسْتَوُونَ
کیا مومن ایسے ہی ہوتا ہے جیسے فاسق [٢١] یہ دونوں برابر نہیں ہوسکتے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ، دو متفاوت اور متباین چیزوں کے درمیان عدم مساوات کے بارے میں عقل انسانی کو متنبہ کرتا ہے، جن کے درمیان عدم مساوات متحقق ہے۔ نیز آگاہ کرتا ہے کہ ان کے درمیان عدم مساوات اس کی حکمت کا تقاضا ہے، اس لیے فرمایا : ﴿ أَفَمَن كَانَ مُؤْمِنًا ﴾ ” کیا وہ جو مومن ہو“ یعنی جس کا قلب نور ایمان سے منور اور اس کے جوارح شریعت کے تابع ہیں، نیز اس کا ایمان اپنے آثار اور ان امور کو ترک کرنے کے موجب کا تقاضا کرتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی ناراضی کا باعث ہیں جن کا وجود ایمان کے لیے ضرر رساں ہے۔ ﴿ كَمَن كَانَ فَاسِقًا﴾ ” اس کی مثل ہے جو فاسق ہے“ جس کا قلب غیر آباد اور ایمان سے خالی ہے اور اس کے اندر کوئی دینی داعیہ موجود نہیں، اس لیے اس کے جوارح جلدی سے ظلم اور جہالت کے موجبات کی وجہ سے ہر قسم کے گناہ اور معصیت میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور وہ اپنے فسق کے سبب سے اپنے رب کی اطاعت سے نکل جاتے ہیں۔ کیا یہ دونوں شخص برابر ہوسکتے ہیں؟ ﴿ لَّا يَسْتَوُونَ ﴾ عقلاً اور شرعاً کبھی برابر نہیں ہوسکتے۔ جس طرح دن اور رات، روشنی اور تاریکی برابر نہیں ہوتے اسی طرح قیامت کے روز مومن اور فاسق کا ثواب بھی برابر نہیں ہوگا۔