يَا بُنَيَّ إِنَّهَا إِن تَكُ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ فَتَكُن فِي صَخْرَةٍ أَوْ فِي السَّمَاوَاتِ أَوْ فِي الْأَرْضِ يَأْتِ بِهَا اللَّهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ لَطِيفٌ خَبِيرٌ
پیارے بیٹے! اگر (تیرا عمل) رائی کے دانہ کے برابر بھی ہو وہ خواہ کسی چٹان میں ہو یا آسمانوں میں ہو یا زمین میں، اللہ اسے [٢٢] نکال لائے گا۔ اللہ یقیناً باریک بین اور باخبر ہے
﴿يَا بُنَيَّ إِنَّهَا إِن تَكُ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ﴾ ” اے میرے بیٹے ! بلاشبہ اگر کوئی عمل رائی کے دانے کے برابر ہو“ جو سب سے چھوٹی اور حقیر ترین چیز ہے ﴿ فَتَكُن فِي صَخْرَةٍ ﴾ ٍ” اور وہ کسی پتھر کے اندر ہو۔“ یعنی چٹان کے درمیان ﴿أَوْ فِي السَّمَاوَاتِ أَوْ فِي الْأَرْضِ ﴾ ” یا آسمان یا زمین کے اندر ہو“ یعنی زمین و آسمان کی کسی بھی جہت میں ہو ﴿يَأْتِ بِهَا اللّٰـهُ﴾ اللہ تعالیٰ اپنے علم وسیع، خبر تام اور قدرت کامل کے ذریعے سے اسے لے آئے گا، اس لیے فرمایا : ﴿ إِنَّ اللّٰـهَ لَطِيفٌ خَبِيرٌ ﴾ اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے علم اور اپنی خبر میں بہت باریک بین ہے حتیٰ کہ وہ باطن امور اور اسرار نہاں، بیابانوں اور سمندروں میں چھپی ہوئی چیزوں کی بھی خبر رکھتا ہے۔ اس آیت کریمہ سے جہاں تک ممکن ہو اللہ تعالیٰ کا خوف دل میں رکھنے اور اس کی اطاعت کرنے کی ترغیب اور قبیح امور سے، خواہ کم ہوں یا زیادہ، ترہیب مقصود ہے۔