سورة آل عمران - آیت 46

وَيُكَلِّمُ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ وَكَهْلًا وَمِنَ الصَّالِحِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

وہ لوگوں سے گہوارے [٤٧] میں بھی کلام کرے گا اور بڑی عمر کو پہنچ کر بھی اور بڑا نیک سیرت ہوگا‘‘

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَيُكَلِّمُ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ وَكَهْلًا﴾” اور وہ لوگوں سے اپنے گہوارے میں باتیں کرے گا، اور ادھیڑ عمر میں بھی“ یہ عام بات چیت سے ممتاز کلام ہے۔ مطلب یہ ہے کہ وہ لوگوں سے ایسی باتیں کرے گا جس میں ان کی بھلائی اور کامیابی ہے اور ایسا کلام رسولوں کا ہوتا ہے۔ اس میں اشارہ ہے کہ وہ رسول ہوگا جو لوگوں کو اپنے رب کی طرف بلائے گا۔ گہوارے میں لوگوں سے کلام کرنا اللہ کی ایک عظیم نشانی ہوگی جس سے مومنوں کو فائدہ ہوگا اور وہ دشمنوں کے خلاف حجت ہوگی۔ جس سے ثابت ہوگا کہ وہ رب العالمین کے رسول اور اللہ کے بندے ہیں۔ یہ کلام آپ کی والدہ کے لئے بھی نعمت ہوگا کیونکہ اس کے ذریعے سے ان پر لگنے والے الزام کی تردید ہوجائے گی۔ ﴿وَمِنَ الصَّالِحِينَ﴾” اور وہ نیک لوگوں میں سے ہوگا“ یعنی اللہ اس پر یہ احسان بھی فرمائے گا کہ اسے نیکی عطا فرما کر نیک لوگوں میں شامل فرمائے گا۔ اس میں مریم کے لئے کئی بشارتیں ہیں اور مسیح کے بلند مقام کا اظہار بھی ہے