وَلَا تَدْعُ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ ۘ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ كُلُّ شَيْءٍ هَالِكٌ إِلَّا وَجْهَهُ ۚ لَهُ الْحُكْمُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے الٰہ کو مت پکاریں (کیونکہ) اللہ کے سوا [١٢١] کوئی الٰہ نہیں۔ اس کی ذات کے بغیر ہر چیز ہلاک کرنے ہونے والی [١٢٢] ہے۔ حکم اسی کا چلتا ہے اور تم سب [١٢٣] اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
﴿ وَلَا تَدْعُ مَعَ اللّٰـهِ إِلَـٰهًا آخَرَ ﴾ ” اور اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہ پکارنا۔“ بلکہ اپنی عبادت کو اللہ تعالیٰ کے لئے خالص رکھئے !﴿ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ کی کامل اور ہمیشہ باقی رہنے والی ہستی کے سوا کوئی ہستی ایسی نہیں جس کو الٰہ بنایا جائے، اس سے محبت کی جائے اور اس کی عبادت کی جائے ﴿ كُلُّ شَيْءٍ هَالِكٌ إِلَّا وَجْهَهُ ﴾ ” اس کی ذات کے سوا ہر چیز فنا ہونے والی ہے۔“ جب اللہ تعالیٰ کے سوا ہر چیز مضمحل ہو کر ہلاک ہونے والی ہے تو ہلاکت کا شکار ہونے والی باطل ہستی کی عبادت بھی انتہائی باطل ہے۔ ﴿ لَهُ الْحُكْمُ﴾ دنیا و آخرت میں اسی کا حکم نافذ ہے۔ ﴿ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ﴾ ” اور تمہیں صرف اسی کی طرف لوٹنا ہے۔“ جب اللہ تعالیٰ کے سوا ہر چیز باطل اور ہلاک ہونے والی ہے اور اللہ باقی رہنے والا ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی تمام خلائق کا مرجع ہے تاکہ وہ ان کو ان کے اعمال کی جزا دے۔ جس شخص میں ادنیٰ سی بھی عقل ہے اس کے سامنے یہ حقیقت متعین ہوگئی کہ صرف اللہ تعالیٰ وحدہ لا شریک کی عبادت کی جائے ایسے اعمال کئے جائیں جو اس کے تقرب کا ذریعہ ہیں، اس کی ناراضی اور اس کے عذاب سے بچا جائے اور اس چیز سے بھی بچا جائے کہ اللہ تعالیٰ کے حضور عدم توبہ کی حالت میں اور گناہ اور خطاؤں کو ختم کئے بغیر حاضر ہوا جائے۔