إِنَّ الَّذِي فَرَضَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ لَرَادُّكَ إِلَىٰ مَعَادٍ ۚ قُل رَّبِّي أَعْلَمُ مَن جَاءَ بِالْهُدَىٰ وَمَنْ هُوَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
اے نبی! بلاشبہ جس (اللہ) نے آپ پر قرآن (پر عمل اور اس کی تبلیغ) [١١٥] فرض کیا ہے وہ آپ کو (بہترین) [١١٦] انجام کو پہنچانے والا ہے۔ آپ ان (کافروں) سے کہئے کہ : میرا پروردگار خوب جانتا ہے کہ کون ہدایت [١١٧] لے کر آیا ہے اور کون واضح گمراہی میں پڑا ہے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿ إِنَّ الَّذِي فَرَضَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ ﴾ ” جس (اللہ) نے تم پر قرآن (کے احکام) کو فرض کیا ہے۔“ یعنی جس ہستی نے آپ پر قرآن نازل کیا، اس میں احکام فرض کئے، اس میں حلال اور حرام کو واضح کیا ہے۔“ آپ کو اسے تمام لوگوں لوگوں تک پہنچانے کا حکم دیا، نیز آپ کو حکم دیا کہ آپ تمام مکلفین کو ان احکام پر عمل کرنے کی دعوت دیں اس اللہ تعالیٰ کی حکمت کے لائق نہیں کہ صرف اسی دنیا کی زندگی ہوتی اور بندوں کو جزا و سزا نہ دی جاتی، بلکہ ضروری ہے کہ وہ آپ کو (معاد) ” انجام کار“ کی طرف لوٹائے جہاں نیکو کاروں کو ان کی نیکی کی جزا دی جائے اور بد کاروں کو ان کے گناہوں کی سزا۔ آپ نے ان کے سامنے ہدایت کو کھول کھول کر بیان کردیا اور ہدایت کے راستے کو واضح کردیا ہے اب اگر وہ آپ کی پیروی کریں تو یہ ان کی خوش نصیبی اور سعادت مندی ہے اور اگر وہ آپ کی مخالفت پر ڈٹ جائیں، اس ہدایت میں جرح و قدح کریں جسے آپ لے کر آئے ہیں اور اپنے باطل موقف کو حق پر ترجیح دیں تو بحث کی کوئی گنجائش نہیں رہتی اور غیب و موجود کا علم رکھنے والی اس ہستی کی طرف سے ان کے اعمال کی جزا کے سوا کچھ باقی نہیں رہتا جو حق کا احقاق اور باطل کا ابطال کرتی ہے۔ بنابریں فرمایا : ﴿ قُل رَّبِّي أَعْلَمُ مَن جَاءَ بِالْهُدَىٰ وَمَنْ هُوَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ ﴾ اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے کہ اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خود راہ راست پر گامزن اور راہ راست کی طرف راہنمائی کرنے والا ہے۔ اور آپ کے دشمن گمراہ اور دوسروں کو گمراہ کرنے والے ہیں۔